1,294

بدترین فتنے ، امت مسلمہ اور مملکت اسلامیہ پاکستان

مختلف علمائے کرام ، دانشوروں اور ذمہ دار حلقوں کے ساتھ بحث و مباحثہ کے بعد اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ داعش درحقیقت دجال سے قبل آنے والے فتنوں کا ہی ایک تسلسل ہے ۔مکتی باہنی، فتنہ گر حوثی ، ٹی ٹی پی ، بلوچ لبریشن آرمی PTM ، الخشد الشعبی ، لیبیا کا الحاج و خلیفہ خفتار گروپ ، حمایۃ الشعب، سپاہ محمد اور جماعت الاحرار درحقیقت یہ سب اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں ۔ داعش کی آڑ میں جہاں ایک جانب امت مسلمہ شدید فکری انتشار کا شکار ہوکر تباہی و بربادی سے دوچار ہوئی تو دوسری جانب اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے امت کو اسلام کے لبادے میں آنے والے ایسے فتنوں سے باخبر بھی کر دیا ہے کہ کہیں اسلام کے لگے ہوئے لیبل کی وجہ سے بار بار دھوکا نہ کھائے ، کیونکہ فتنوں کی یہ جنگ جاری ہے ۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بدترین دشمن ایسے فتنوں کو ہماری صفوں اور معاشروں میں کیوں داخل کرتا ہے ؟ پوری اسلامی تاریخ کا مطالعہ کریں تو ایک بات سمجھ میں آتی ہے جب دشمن سمجھ جاتا ہے کہ وہ میدانوں میں مسلمانوں کا مقابلہ نہیں کر سکتا تو پھر وہ اسلام کے نام پر ایسے فتنوں کے ذریعے گھناؤنا کھیل کھیلتا ہے ۔ اگر ہم نے اپنی نسلوں ، معاشروں ، ملکوں اور ایمان کو بچانا ہے تو ہمیں اس تلخ حقیقت کا ادراک کرنا ہو گا ۔
ایک بات understoodہے کہ داعش کا فتنہ ابھی ختم نہیں ہوا ، کیا تکفیریت کا فتنہ ختم ہوگیا ہے؟ نہیں یقیناًنہیں اسی طرح داعش کا فتنہ بھی ختم نہیں ہوا ۔ اسی لیئے میں گذشتہ دو سال سے ہر فورم پر ببانگ دہل کہہ رہا ہوں کہ ’’داعش ایک بہانہ ہے شام اور افغانستان ٹھکانہ ہے ا،لحرمین شریفین اور پاکستان نشانہ ہیں ‘‘ ۔ اس کا مطلب یہ گھناؤنا کھیل اُس وقت تک جاری ہے گا جب تک امت محمدیہ کو نیست ونابود نہیں کر دیا جاتا اور یہی گریٹر اسرائیل کی بنیاد ہے ۔
موجودہ منظر نامے اور خوفناک فتنوں کی آڑ میں جاری کھیل کو سمجھنے کی کوشش کریں ۔ دشمن حتمی راؤنڈ شروع کرچکا ہے ، اس دوران وہ امت کو فکری اور عسکری طور پر بانجھ کر دینا چاہتا ہے ۔ دشمن سمجھ رہا ہے کہ تمام تر مخدوش حالات کے باوجود امت میں ابھی بھی حمیت کی کچھ رمق باقی ہے ۔صاف محسوس ہو رہا ہے کہ دشمن اس وقت تک فنتوں کی جنگ جاری رکھے گا جب تک وہ اپنا مقصد حاصل نہیں کر لیتا ۔ جب وہ محسوس کرے گا امت مسلمہ آپس میں لڑ لڑ کر بے حال ہو چکی ہے ، تب وہ اپنی فوجیں لے کر امت محمدیہ پر چڑھ دوڑے گا ۔ وہ آخری جنگ امت محمدیہ کے خلاف لڑنا چاہتاہے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ امت کے جتنے بھی علماء اسلام ہیں انفرادی حیثیت سے اور اجتماعی طور پر ، خواں کسی بھی مسلک سے تعلق رکھتے ہوں ، ان سب کو ایک دفعہ یکجا ہو کر پوری قوت کے ساتھ باہر نکلنا ہوگا ۔ اگر امت کو بچانا ہے تو ۔ کینسر کے ناسور کی طرح پھیلتے ہوئے بدترین دشمن کے ان فتنوں کواگر آپ نے شکست فاش دے دی ، آپ بغیر لڑے دشمن پر غالب آجائیں گے ۔ گلی گلی ، محلے محلے ، قریہ قریہ ، شہر شہر اور ہر مسجد میں ایسے خوفناک فتنوں کے خلاف عوام کو آگاہی دینے کا وقت آگیا ہے۔ خدارا بدترین دشمن کی چالوں کو سمجھنے کی کوشش کریں ۔
اس وقت دشمن کی جو سب سے بڑی کمزوری ہے وہ ہے کہ وہ کھل کو خود میدانوں میں نہیں آرہا ۔ اگر وہ ایسی عسکری قوت یا طاقت رکھتا تو اب تک وہ پاکستان پر surgicle Strikes کرنے کے ساتھ ساتھ ننگی جارحیت کا ارتکاب بھی کر چکا ہوتا ۔ یقین کریں دشمن خوفزدہ ہے ۔ یہ میں نہیں کہہ رہا بلکہ دشمن خود اس بات کا اعتراف کر رہا ہے کہ اب ان کے خاتمے کا وقت قریب آرہا ہے ۔ یعنی اسلام کے غلبے کا ، اور یہی خوف ان کی سب سے بڑی کمزوری ہے جسے امت کے ذمہ دارحلقوں نے ہنگامی بنیادوں پر کیش کرنا ہے ۔ لیکن غلبہ کب ہو گا جب ہم ہرقسم کی قربانیاں دینے اور بڑے فیصلے کرنے کاعزم کر لیں گے ۔
کچھ عرصہ قبل بین الاقوامی میڈیا بھی افغانستان میں داعش کے دہشت گردوں کی موجودگی کی تصدیق کر چکا ہے۔ جبکہ مقبوضہ کشمیر میں داعشی دہشت گرد پہلے ہی مجاہدین پر حملوں کا سلسلہ شروع کر چکے ہیں۔ حالیہ دنوں میں PTMکا فتنہ نواز شریف کا متنازعہ بیان، سندھ کی تقسیم کا نعرہ اور اسد درانی کی کتاب کا منظر عام پر آنا محض اتفاق نہیں بلکہ 2006میں امریکی کرنل ر الف پیٹر کی جانب سے پیش کیئے گئے شیطانی منصوبے Blood Borders: How a better Middle East would Look کا ہی ایک تسلسل ہے جس کے تحت پاکستان کو چار حصوں میں تقسیم کرنا ہے ۔ اب منظر نامہ کچھ یوں بن رہا ہے کہ اگر ایک جانب بدترین دشمن ، افغانستان، ایران اور کشمیر سے بیک وقت پاکستان میں خون ریز proxy war لڑے گا ۔جو لسانیت ،عصبیت، صوبائیت، معیشت اور فرقہ واریت کی شکل میں بھی ہوسکتی ہے ، لیکن سب سے خطرناک فکری پہلو ہے تو دوسری جانب برائی کی قوتوں ( امریکہ ، اسرائیل ، بھارت) نے پاکستان کے ایٹمی اثاثوں پر حملے کا گرین سگنل بھی دے دیا ہے ۔ خطے کی حالیہ چارماہ کی اسٹڈی کے بعد اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ دشمن پوری کوشش کررہا ہے کہ پاکستان میں موجود بکھرے ہوئے تمام دہشت گرد گروپوں کو کسی ایک پلیٹ فارم پر جمع کر دیگا ۔ محسوس تو ایسے ہی ہو رہا کہ ان گروپوں کو سہولت کار کے طورپر استعمال کیا جائے گا لیکن آگے بڑھ کو جو افراد و دہشت گردی کریں گے وہ داعش کے ہی دہشت گرد ہوں گے ۔ ان تمام حالات کے تناظر میں سب سے زیادہ کام بلوچستان اور خیبر پختواہ میں کرنا ہوگا ۔ کیونکہ بدترین دشمن یہ معرکے یہ حتمی معرکے پوری قوت کے ساتھ مملکت اسلامیہ پاکستان کے خلاف لڑنے کے لیئے اپنے گماشتوں سمیت میدانوں میں آچکا ہے ۔ وقت کا تقاضا ہے کہ ہمیں تمام مفادات بالائے طاق رکھتے ہوئے کلمہ توحید کی بنیاد پر معرض وجود میں آنے والی اس مملکت اسلامیہ کو بچانے کے لیئے سیکورٹی اداروں کے ساتھ قدم کے ساتھ قدم ملا کر دشمن کے تمام مکروہ منصوبوں اور سازشوں کو خاک میں ملا نا ہوگا ۔ آنے والے کل کے لیئے ، اپنی نسلوں کے لیئے ، مملکت اسلامیہ پاکستان اور الحرمین شریفین کے لیئے ہمیں آج اپنا قربان کرنا ہو گا ۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)

Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Baidari.com. The Baidari.com does not assume any responsibility or liability for the same.


اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں