550

قبرستانوں کا براحال ذمہ دار کون ؟

اللہ رب ا لعزت ہی تمام جہانوں کا پیدا فر مانے والاہے ہر جاندار اور بے جان چیزوں کاخالق وما لک اور نگہبان ہے ہر چیز اس کے قبضے اورما تحتی میں ہے۔سب کا کارسازاوروکیل وہی ہے۔زمین وآسمان کی کنجیوں( KEYS) اور خزانوں کا وہی مالک ہے۔قرآن مجیدمیںارشاد باری تعالیٰ ہے۔اَللّٰہُ خَالِقُ کُلِّ شَی±ئٍ وَّھُوَ عَلٰی کُلِّ شَی±ئٍ وَّکِی±لµ ۔(القر آن،سو رہ زمر۹۳،آیت،۱۶) ترجمہ: اللہ ہی ہر چیز کاخالق (پیدا کرنے والا)ہے اور وہ ہر چیز پر نگہبان ہے۔(کنزالایمان) اسی نے موت وحیات کو پیدا فرمایاہے۔ (القرآن، سورہ الملک۷۶،آیت ۲ ، ۱) ترجمہ:وہ ذات نہایت با بر کت ہے جس کے دست (قدرت)میں (تمام جہانوںکی)سلطنت ہے،اور وہ ہر چیز پر پوری طرح قادرہے جس نے موت اور زند گی کو (اس لئے پیدا فر مایاکہ وہ تمھیں آز ما ئے کہ تم میںسے کون عمل کے لحاظ سے بہتر ہے ،اور وہ غا لب ہے بڑا بخشنے والا ہے۔(کنزالایمان)رب کریم نے موت و حیات کو اس لئے پیدا فر مایا کہ وہ اپنے بندوں کی آز ما ئش فر مائے گا کہ اس نے احکام الٰہی کی پا بندی کی کہ نہیں،اس نے دنیا ہی کو سب کچھ سمجھ لیاہے اب جو دنیا میں آیا ہے اس کی ذمہ داری ہے وہ دنےا کے ساتھ ساتھ آخرت کی زندگی کی بھی فکر کرے صرف دنیا کمانا، شاندار مکان بنا نااور دنیا کو بہتر سے بہتر کرنا ہی مقصد حیات بنا لینا یقینا خسارے کا کام ہے۔اللہ نے انسا نوں اور جنوں کو اپنی عبا دت کے لیے پیدا فر مایا اور یہ بھی اعلان فرما یاکہ میں تمھیں روزی دیتا ہوں تم سے نہیں ما نگتا( قر آنی مفہوم) انسان یہ جا نتے ہو ئے بھی ایک نہ ایک دن مرنا ہے پھر بھی دنیا وی ز ند گی سجانے سوار نے میں مگن ہے جبکہ سب کومرنا ہے اور سبھی کو زمین میں ہی دفن ہونا ہے اور سب کو وہی دو گز زمین ملے گی بادشاہ ہو یا فقیر،لاڈ صاحب ہوں یا مز دورسب کو زمین کے ہی گڈھے میں ہی دفن ہونا ہے۔میت کو دفن کر نا فرض کفا یہ ہے اور یہ جا ئز نہیں کہ میت کو زمین پر رکھ دیں اور چاروں طرف سے دیواریں کھڑی کر کے بند کر دیں ، قبر کی لمبائی میت کے قد کے برا براور چوڑائی آدھے قد کے برا بر اور گہرائی کم ازکم آدھے قد کے برا بر ہو(وقا ر الفتا ویٰ کتا ب ا لصلا ةالجنازہ ص ۶۲،ج۱)قبروں کے اندر باہر کسی طرح کی سجا وٹ کر نا منع ہے،اب وہاںنہ صوفہ ہے نہ (LED )بلب کی روشنی ہے نہ نا ئٹ بلب اپنے اپنے اعمال کے مطا بق وہیں سے جزا وسزاکا دور شروع ہو جائے گاانتہائی عبرتناک حدیث پاک ہے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: آقا ﷺ نمازمیں یہ دعا پڑھتے،، ائے اللہ قبر کے عذاب سے میں تری پناہ مانگتا ہوں ۔زند گی اور موت کے فتنوں سے تری پناہ مانگتا ہوں۔ دجال کے فتنوں سے تری پناہ مانگتا ہوں،گنا ہوں اور قرض سے تری پناہ مانگتا ہوں (ام المﺅ منین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا)نے نبی کر یم ﷺ سے کہاکہ آپ توقرض سے بہت ہی پناہ ما نگتے ہیں!اس میں آپ ﷺ نے فر ما یا کہ جب کوئی مقروض ہو جا تا ہے تو وہ جھوٹ بولتا ہے اور وعدہ خلاف ہو جا تاہے (بخاری حدیث ۲۳۸ ،اسطرح اور بھی حدیثیں ہیں بخا ری :حدیث ۶۱۲)دنیا میں شاہی زند گی گزارنے کے بعد اب اعمال کے اعتبارسے اللہ رب العزت قبر کو کشا دہ فر مائے گا ، انسا ن کے اعمال کے مطا بق قبر انسان کو دبوچے گی ا تنی طا قت سے کہ سیدھی طرف کی پسلی بائیںطرف چلی جائے گی اور بائیں طرف کی سیدھی طرف چلی جا ئے گی اور مر دہ تکلیف سے زور سے چیخے گا کہ میلوں اسکی آواز جائے گی سوائے انسان کے ہر مخلوق اس کی آ وز سنے گی آپ ﷺ نے فر ما یاکہ اگر انسان مردے کی چیخ سن لے تو بے ہوش ہو جائے گا (حدیث کا مفہوم)
سب سے پہلے تدفین حضرت ہا بیل کی ہوئی: جب قا بیل نے ہا بیل کو قتل کر دیا تو چو نکہ اس سے پہلے کوئی آد می مرانہیں تھا اس لئے قا بیل حیران تھاکہ بھا ئی کہ لاش کو کیا کروں،چنا نچہ کئی دنوںتک وہ لاش کو پیٹھ پر لادے پھرا۔ پھر اس نے دیکھاکہ دو کوے آپس میں لڑے اور ایک نے دوسرے کو مار ڈا لا۔ پھر زندہ کو ےنے اپنی چو نچ اور پنجو ں سے زمین کریدکر ایک گڑ ھا کھو دا اور اس میں مرے ہو ئے کوے کو ڈال کر مٹی سے دبا دیا۔یہ منظر دیکھ کر قا بیل کو معلوم ہوا کہ مردے کی لاش کو زمین میں دفن کرنا چا ہیئے ۔چنا نچہ اس نے قبر میں بھا ئی کی لاش کودفن کر دیا۔ اللہ نے مر دے کوز مین میں دفن کر نے کا طریقہ قر آن میںبتا یا ہے(ا لقر آن،سورہ الما ئدہ ۵، آیت ۱۳ ،آیت ۵۷،سورہ ۵۷،آیت ۴۳، سورہ، ۰۸،آیت ۱۲وغیرہ)قبر کے اند رکی دیوا ریں و غیرہ کچی مٹی کی ہوں،آگ کی پکی ہو ئی اینٹیں استعمال نہ کی جا ئےں اگراندر میں پکی ہوئی اینٹ دیوا ریںضرو ری ہوں تو پھر اند رونی حصہ مٹی کے گا رے سے اچھی طرح سے لیپ دیا جا ئے(ردالمختار،کتا ب ا لصلا ة،با ب صلاةالجنازة،فی دفن ا لمیت ،ج ۴،ص۷۶۱ و عا لمگیر ی ج ، ۱ ص ۴۴۱)قبر کے اندر چٹائی وغیرہ بچھا نانا جائز ہے کہ بے سبب مال ضا ئع کرنا ہے قبر اونٹ کی کوہان کی طرح ڈھال بنا ئیں چوکھونٹی ڈھال رکھیں اور قبر کو اینٹوں سے پکی نہ کریں قبر ایک بالشت یا تھو ڑااور اونچی ہو زیادہ اونچی نہ بنا ئیںبعد دفن قبر میں پا نی چھڑ کنا مسنون ہے۔(ردالمحتار ،ج۳ ص۹۴۱،۸۴۱،فتا ویٰ رضو یہ ج۹،ص۳۷۳)۔
مر دے کے لیے دعا ئے مغفر ت سنت ہے ضرور کریں:حضرت سید نا ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فر ما یاہے کہ بے شک اللہ تعالیٰ ایک نیک بند ے کا در جہ بلندفر ما ئے گاتو وہ کہے گا کہ اے میر ے رب کہاں سے یہ مرتبہ مجھ کو ملا؟ تو اللہ تعالیٰ فر مائے گا کہ تیرے بیٹے نے تیرے لیے مغفرت کی دعامانگی ہے اس لیے تجھے یہ در جہ ملا ہے( مشکوٰ ةالمصا بیح،کتا ب الدعوات، باب ا لاستغفار والتوبہ،ج ۱، ص۰۴۴،حدیث۵۴۳۲) ۔ایصال ثواب ودعائے مغفرت کی اور بھی حدیثیں ہیں مطالعہ فرمائیں۔
قبر وں کی بے حر متی نہ کریں :حضور اعلیٰ حضرت مو لا نا احمد رضا خاں علیہ الر حمہ نے منع فر ما یا ہے اب زما نہ منقلب ہوا،لوگ جنا زہ کے ساتھ اور دفن کے وقت قبروں پر بیٹھ کر لغویات وفضولیات اوردنیوی تذ کروں بلکہ خندہ ولہو میں مشغول ہو تے ہیں تو انھیں ذکر خدا ورسول کی طرف مشغول کر نا عین ثواب ہے( فتا ویٰ رضویہ،ج ۹ ،ص ۷۳ و۷۱)بلکہ میت کے لیے بکثرت دعا مانگو حضور ﷺ سے قبل نماز وبعد نماز دونوں وقت میت کے لیے دعا فرمانا اور مسلما نوں کو دعا کا حکم دینا ثابت ہے۔(صحیح مسلم کتا ب الجنا ئز۔ فتا ویٰ رضویہ، ج ۹، ،ص۷۱) مومن قبروں کے اندر بھی تلاوت کر تا ہے ایک حدیث پاک میں ہے ایک صحا بی نے ایک جنگل میں زمین کے اندر سے سورہ ملک پڑ ھنے کی آواز سنی حضور ﷺ سے عرض کیا آپ نے فر مایا کی وہاں کسی مو من کی قبر ہے زند گی میں سورہ ملک پڑھا کر تا تھا اب بھی قبر میں پڑ ھ رہا ہے۔(تفسیر نو رالعر فان ص۷۹۸) قبرستان یا قبروں کی حرمت کا اندازہ اس بات سے بھی لگا یا جا سکتا ہے کہ قبروں پر نماز جنازہ بھی پڑ ھنا ہر گز جائز نہیں،نہ ان پر کوڑا کر کٹ ڈالنا جائز، مما نعت کریں، بندو بست کریں ، ہاں اگر وہاں اس کے قریب کوئی قطعہ زمین ایسی ہو جہاں قبریں نہ تھیں تو وہاں نمازکی اجا زت ہے میت اگر تا بوت کے اندر ہے تو نماز اس میں جائز ہے۔(فتا ویٰ رضویہ، کتا ب الجنا ئز ،ج۹ ص۹۴)
قبر ستا نوںکی حفا ظت کی ذمہ داری مسلما نوںکی ہے :ہرزندہ قوم اپنی تہذ یب و ثقا فت کی حفا ظت کرتی ہے قبرستان بھی مسلما نوں کی ضرو رت و پہچان ہے۔آج اگر کوئی دوسرا ہما رے مذ ہب وشعا ر کے با رے میں کچھ کہتا ہے تو ہم سبھی اس کی مخا لفت کرنے لگتے ہیں لیکن آج قبرستا نوں کا جو خراب حال ہے اس کے ذمہ دار مسلمان ہی ہیں کوئی دوسری قوم کے لوگ نہیں ہیں،قبرستا نوں کی زمینوں پر قبضہ کرنا ،دو کا نیں بنا نا ،مار کیٹ بنا نا ،گو دام بنا نا وغیرہ وغیرہ یہ کا م آر ایس ایس ، بجر نگ دل ، شیو سینا والے نہیں کر رہے ہیں بلکہ ہما رے بھا ئی بند یعنی مسلمان ہی کر رہے ہیں، حیرت کہ کبھی مسلمان قائدنے اس پر اپنی زبان نہیںکھو لی شعا ئر اسلام اورثقا فت کے خلاف جو کام اپنے لوگ کر رہے ہیں تو لوگ ”ٹک ٹک دیدم دم نہ کشیدم“بن جا تے ہیں یہ بہت تشو یشنا ک ہے ہم سب کی دینی واخلا قی ذمہ دا ری ہے مل بیٹھ کر اس سلگتے ہوئے مسئلہ پر دھیان دیںاورضرور قدم آگے بڑھا ئیں خد ا نخواستہ کہیں ایسا زمانہ آجا ئے کہ مردہ لیکر لوگ گھوم گھوم کر مر دہ دفن کرنے کے لیے زمین تلاش کرتے پھریں کوئی عجب نہیں کی مسلم دشمن عنا صر ایسا قا نون بنا دیں کی مسلمانوں کو بھی شمشان میں جلا یا جائے جیسے کی آواز اٹھائی جا رہی ہے کہ قا نون بنایا جائے وغیرہ وغیرہ خدا را مسلمانوں جاگواور اپنے دین اور ایمان وثقا فت قبرستانوں کی دیکھ بھال حفاظت کرو اگر ہر آمی نہیںبولے گا تو خرا بی اور بڑھے گی خواب غفلت سے بیدار ہوں غیرت ایمانی سے اس میں حصہ لیں اللہ ہم سب کو عمل کی تو فیق دے آمین

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)

Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Baidari.com. The Baidari.com does not assume any responsibility or liability for the same.


اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں