206

دنیا کی سب سے کم عمر مائیں!

رضی الدین سید
۲۳۹۷۵۷۱۔۰۳۰۰
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ نبی ﷺ کی نو سال کی عمر میں شادی کا معاملہ ہمارے ہاں کے ملحد مسلمانوں اور مغرب کے بے خدا مستشرقین کے لئے سداباعث تشویش بنارہا ہے۔ اسی وجہ سے نعوذ باللہ وہ نبی ﷺ پر بہتان باندھنے سے بھی باز نہیں آتے ۔ہمتیں ا ن کی بہت آگے بڑھ جاتی ہیں۔
انٹرنیٹ پر سرچ کرتے ہوئے ایک دن اتفاق سے ہمارے سامنے’’ وکی پیڈیا‘‘ کا وہ صفحہ آگیا جس میں اس نے ایک ایسی معصوم بچی کاذکر تفصیل کے ساتھ کیا ہے جوشادی کے بعد دنیا کی سب سے کم عمر ماں بننے کے قابل ہوئی تھی۔اس نادر واقعہ کے حقائق چونکہ اہمیت کے حامل ہیں اس لئے دلچسپی کی خاطر یہ معلومات ہم اسی ویب سائٹ سے سب کے سامنے رکھ رہے ہیں۔
تھائی لینڈ کی رہنے والی اس بچی کو اس کے والدین نے آٹھ سالہ کمسن عمر ہی میں ایک ۲۷ سالہ مرد سے شادی کرکے اس کے حوالے کردیا تھا۔ خوش قسمتی سے اگلے سال ۹ جنوری ۲۰۰۱ کو اس کے ہاں ایک صحت مند بیٹی کی ولادت بھی ہوگئی۔ ہسپتال کی ڈاکٹر کو اس ننھی عمر میں اس کے حاملہ ہونے کا پہلے تویقین ہی نہیں آتا تھا ۔لیکن بعد میں کئی دیگر ڈاکٹروں سے معلومات کی بنیاد پر اسے یقین کرنا ہی پڑا۔ ڈاکٹروں نے بتایا کہ لڑکی اگر عمدہ صحت کی مالک ہو تواس عمر میں بھی اولاد کو جنم دے سکتی ہے۔
دنیا کی شادی شدہ اس ننھی کمسن تھائی ماں کا نام ’’Wanu Wisa Janmuk‘‘ہے۔ گوگل سرچ پر جاکراس نام سے اسے کوئی بھی تلاش کرسکتا ہے ۔ بلکہ اس لڑکی کی تصویر بھی گوگل نے وہاں دی ہوئی ہے۔
اب اس واقعے کو ہم جب حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی عمر مبارک سے ملاتے ہیں تو پتہ لگتاہے کہ رخصتی کے وقت ان ؓ کی عمر بھی ۹ سال ہی کی تھی۔یہ الگ بات ہے کہ نبی ﷺ کوان سے کوئی اولاد حاصل نہیں ہوسکی تھی۔
تاریخ میں کمسن ماں یہ ایک ہی نہیں بلکہ کئی دیگر کمسن مائوں کاذکر بھی آتا ہے۔ ایک اورکم عمربچی کا نام ’’لینا میڈینا‘‘ Lina Medina تھاجوصرف’’ پانچ سال، سات ماہ، اکیس دن ــ‘‘ کی ننھی عمرہی میں دنیا کی سب سے ننھی ماں بن گئی تھی ۔ پیرو (لاطینی) جنوبی امریکہ کی رہنے والی یہ بچی تیسری جماعت کی طالبہ تھی جسے حیرت انگیز طورپر تین سال ہی کی عمر میں ایام آنے لگے تھے۔ جبکہ چوتھے سال کے اواخر سے اس کے پیٹ میں کچھ نمایاں علامتیں دکھائی دینے لگی تھیں۔اگلے دو تین ماہ تک والدین اسے پیٹ کا ٹیومر سمجھ کر علاج کرواتے رہے جبکہ ڈاکٹروں نے بھی اس کا علاج اسی انداز سے جاری رکھا۔ لیکن ایک دو ماہ کے بعد انہیں شبہ ہوا کہ معاملہ ٹیومر نہیں بلکہ کچھ برعکس ہے ۔چنانچہ بچی کا ایکسرے ایک بار پھر لیاگیااورخون کے نئے ٹیسٹ بھی کئے گئے۔ معائنے کے بعد حقیقت سامنے آئی کہ بچی اصل میں حاملہ ہے۔ معاملہ اس نوعیت میں تبدیل ہواتو تو پولیس بھی درمیان میں کودگئی اور جرم کے شبے میں بچی کے والد کو گرفتار کرلیا۔ تاہم بہت تحقیق، اور ثبوت کی عدم موجودگی کے باعث بے قصور قرار دے کرپولیس نے اسے رہا کردیا۔
آخری ایام میں جب’’ لینا میڈینا ‘‘کا دردمزید بڑھنے لگا تو ڈاکٹروں نے قرار دیا کہ وہ ا ب باقاعدہ ولادت کے لئے تیارہے ۔ لڑکی کا جسم چونکہ معمول کی زچگی کے قابل نہ تھا ،اس لئے آپریشن کا فیصلہ کیا گیا ۔ تب ۱۴ مئی ۱۹۳۹ء کو اس کے ہاں ولادت ہوسکی جس کے نتیجے میں اسے ایک صحت مند بیٹا حاصل ہوا ۔بچے کا نا م ماں کے نام کے ساتھ ’’جیرارڈو میڈینا‘‘ Jerardo Medina رکھا گیا کیونکہ باپ کا کچھ بھی پتہ نہیں تھا۔ زچہ اور بچہ دونوں ہی سدا خیریت سے رہے۔
ننھی ماں کی شہر ت حاصل ہونے کے باعث اصل ڈاکٹر کے علاوہ دیگر کئی ڈاکٹروں نے بھی بچی کا باقاعدہ معائنہ کیا اورمزیدٹیسٹس لئے ۔لیکن بالآخر قرار دیا کہ وکی پیڈیا کے الفاظ میں لینا’’سو فیصد کنفرمڈ مدر‘‘ہے اور اس معاملے میں کوئی دھوکہ نہیں ہے۔
ابتدا میں بچہ ’’جیرارڈو ‘‘ یہی سمجھتا رہا کہ لینا اس کی بڑی بہن ہے ۔لیکن دس سال کی عمر میں جاکر اسے صحیح طورپر سمجھ میں آیاکہ لینااس کی بہن نہیں، ماں ہے۔یہ لڑکا،بیٹاJerardo Medina
۱۹۷۹ تک چالیس سال زندہ رہا ۔
بیٹے کے انتقال کے بعد’’ لینا میڈینا ‘‘نے ایک اور شخص بنامRaul Juardoسے شادی کرلی جس سے ۱۹۷۲ میں اسے ایک اوربیٹا حاصل ہوا۔ اخبارات و اخباری ایجنسیوں نے اس سے کئی با ر بات کرنے کی کوشش اور رقم دینے کی پیشکش کی لیکن لینا نے ہر بارانہیں سختی سے کسی انٹرویو سے منع کردیا۔
تاریخ کی یہ وہ واحد بچی ہے جس نے پانچ سال کی عمر میں تندرست اولا د کو جنم دیااور جسے میڈیکل سائنس نے بھی بالکل درست تسلیم کیا۔ اپنی نوعیت کے اس انوکھے واقعے کے باعث آج تک کئی تحقیقی مقالے لکھے جاچکے ہیں۔

گوگل سرچ سے اگر ہم Youngest Mothers Of The World مزید تلاش کریں تو وہ بتائے گی کہ تاریخ میں اس طرح کی نو،دس، اورگیارہ سال کی مزید لڑکیاں بھی ماں بنی ہیں۔
کہیں کہیں نیٹ پر ان مائوں کے بارے میں یہ عنوان بھی لگائے گئے ہیں کہ ’’کم سن بچیاں جن کا بچپن چھین لیا گیا!‘‘
قصے سے یہ حقیقت اپنا آپ منواتی نظر آتی ہے کہ کم عمری کی شادی کوئی ایسا جرم نہیں ہے جس پر طوفان اٹھا یا جائے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا تو بہت دور کی با ت ہیں ،وہ تو تما م مومنین کی سدا قابل احترام ماں ہیں ۔اعتراض اٹھانے والے مستشرقین کوپہلے اپنے ہاں کے سائنس دانوں کی تردید کی فکرہونی چاہئے!۔ کم عمری کی ان شادی کے بارے میں نہ تو کسی قدیم سائنسدان نے اور نہ کسی موجودہ سائنسدان نے دو بول مذمت کے کہے۔ بلکہ الٹا اس واقعے کو عالمی ریکارڈ ہی میں شامل کرلیا۔

رضی الدین سید۔۲۳۹۷۵۷۱۔۰۳۰۰

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)

Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Baidari.com. The Baidari.com does not assume any responsibility or liability for the same.


اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں