رضی الدین سید ۔ کراچی
باورچی خانوں میں گرمی ،دھوپ، اور دھوئیں میں کام کرنے والی ، آنکھوں میں نیندبھری ہونے کے باوجود بچوں او ر شوہروں کے لئے صبح صبح ناشتہ تیار کرنے والی، وا پس گھر لوٹ کر آنے والے بچوں اور شوہروں کے لئے شام تک پیٹ بھرنے کا سامان مہیاکرنے والی ، رمضانوں میں آرام کرنے والے مردوں کے برخلاف ، افطار کے بعد تھکی تھکی ہو نے کے باوجود،ایک با ر پھر باورچی خانوںکا رخ کرنے والی ،اور کھا نا پکاتے ہوئے گاہے گاہے اپنے ہاتھوں کو جلالینے والی خواتین کو خوش خبری ہو،’’طوبیٰ للصالحات‘‘ ،کہ جنت میں داخلے کے بعد ان کی مشقتوں کے لئے مزید کوئی باورچی خانہ نہیں ہوگا ۔مومن و باعمل خواتین کو وہاں حسین و وسیع و عریض محلات تو ضرور مہیا کئے جائیں گے( ایک وعدہ جو اللہ تعالیٰ کی جانب سے ان کے لئے طے ہے ) ،مگر یہ محلات’’ بارچی خانوں کے بغیر( یعنی ’’باورچی خانہ لیس‘‘ )ہوں گے۔دنیا میں نیک خواتین نے چولھے اور چکی وغیرہ کی جتنی’’دھواں دار‘‘ مشقت اٹھا ئی تھی ، بس وہی مشقت ان کے لئے کافی ٹھہرے گی ۔ ملکائوں اوررانیوں کا مرتبہ حاصل کرکے بھی’’ سیّدات الصالحات‘‘ جنت کے محلات میں کیا آگ اور دھووںکی مشقتوں سے ایک بار پھر دو چار کی جائیں گی ؟۔نہیں!یہ بات عقل کے خلاف ہے۔’’کِچنز کیسے ہوں گے؟، کھانا کیسے پکایا جائے گا ؟‘‘ ،یہ تما م سوالات پھر ان کے سوچنے کے نہیں رہیں گے ۔ فردوس ِبریں میں ان کے لئے یہ ساری خدمات جنت الفردوس کے میزبانانِ شاہی انجا م دیں گے !ِ
وہاں تو بس وہ ہوں گی ، حسین و جمیل مناظر ہوں گے، ندی نالے اور آبشار ہوں گے، سرخ قالین اور گداز بسترہوںگے، فرحت بخش مشروبات و دل پسند فواکہات ہوں گے، ٹھنڈی ٹھنڈی مشک بھری ہوائیں ہوں گی، چہل قدمی ،سیر ،اور ہنسی مذاق کا سماں ہوگا ، اور ساتھ میں پہلو بہ پہلو ان کے وہی پرکشش ،دل ربا،اور جوانِ رعنا شوہر ہوں گے،( کہ نہ ہوں ’’وہ ‘‘ تو جنت کی نعمتوں کا مزہ کیا!؟)۔ وہی جن پروہ زمین میں سدافدارہا کر تی تھیں!۔آزادی دی جائے گی کہ یہ’’ نیک مخلوق‘‘ شریک ِسفر کے ساتھ جہاں چاہے ، گھومے پھرے،اورہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر کسی پرکشش جنتی نہر کے کنارے ٹہلے!
بہشت ،بریں میں داخلے کے بعد ان نیک وپاکباز خواتین کو نئے سرے سے دوبارہ جوان کیا جائے گا۔فرمایا اللہ تعالیٰ نے کہ’’ انشاٗ ھُنّ انشا ئاََ فجعلنھن ابکارا۔ (وہاںان خواتین کو ہم نئے سرے سے جنم دیں گے، اورجنم کے بعد بالکل کنواری بنادیں گے )۔ ارشاد فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ ’’دنیا میں جو عورتیں بوڑھی ہوکر مریں، انہیں وہاں دوبارہ زندہ کیا جائے گا، اس حال میں کہ وہ کنواری ہوجائیں گی‘‘۔اور ارشاد فرمایا پیغمبرِ خدا ﷺ نے کہ’’ قربت کے بعد جنتی بیویوں کواللہ تعالیٰ ایک بار پھر کنواری خاتون بنا دیں گے‘‘ ۔(یعنی ان کی نو جوانی وہاں ختم ہونے ہی نہیں دی جائے گی )۔ ہر بارایک نئی اور باکرہ دوشیزہ کا روپ دئے جانے کے باعث لگے گا کہ جیسے یہ بھی تو وہی آسمانی حوریں ہیں جنہیں ’’اب تک نہ کسی انسان نے چھوا اور نہ کسی جن نے ہاتھ لگایا!‘‘۔ ان کی ہر قسم کی بدصورتی کو بھی وہاں دور کر دیاجائے گا ۔( جنت کے ’’ پارلرز ‘‘میں انہیں ایک نئی دلکشی عطا کی جائے گی۔اور جنت تو ساری کی ساری ہی بیوٹی پارلر ہے!)۔ دنیا کی بوڑھی اور بزرگ صالحات جن کی جلدوں پرجھریاں پڑ چکی ہوں گی، جنت الفردوس میں از سرِنوجوانِ رعناکی شکل دے کر زندگی دی جائے گی ۔ بدن کی ایک ایک جھری اور ایک ایک شکن دور کرکے ا ن کی جلد کو ملائم و چمکدارکیا جائے گا۔ نبی ﷺ کا یہ فرمان ہمیں معلوم ہے کہ ’’جنت میں کسی بوڑھی عورت کاداخلہ نہیں ہوسکے گا؟‘‘۔ پاکباز و متقی خواتین کی عمریںوہاں جوانی کی حدود میں منجمد کردی جائیں گی تاکہ حسرت ویاس سے پھرکوئی یہ نہ کہہ سکے کہ:
جوآ کے نہ جائے وہ بڑھاپا دیکھا جو جا کے نہ آئے ،وہ جوانی دیکھی!
جوانی تو پھروہاں ہمارے جسم و جاں پر کبھی نہ جانے ہی کے لئے سوار کی جائے گی!
شوہروں کی خدمت گذر بیویوں کو تسلی دی گئی ہے کہ جنتی مردوں کے ساتھ وہاں’’شرمیلی اور ہم سن بیویاں (بھی) ہوںگی ‘‘۔(۲۳۔آیت ۵۲)، اور فر مایا ربِ کائنات نے کہ’’بیویوں کو ہم خاص طور پر نئے سرے سے پیدا کریں گے ،اپنے شوہروں کی عاشق،اور عمر میں ان کی ہم سن !‘‘۔(۵۶۔ آیت ۳۶،۳۷)۔ اور فرمایا اللہ تعالیٰ نے کہ ’’ وہ اور ان کی بیویاں گھنے سایوں میں تختوں پر گائو تکئے لگائے بیٹھے ہوںگے(یٰس۔آیت ۵۶)۔کہا اللہ تعالیٰ نے کہ ’’تم اور تمہاری بیویاں عزت و احترام کے ساتھ جنت میں داخل ہو‘‘(الزخرف۷۰:۴۳)۔قرآنِ پاک میں اکثر مقامات پرمتقین کا ذکر نہ صرف ان کی ازواج (بیویوں) کے ساتھ آیا ہے بلکہ بعض جگہوں پرحیرت انگیز طور پر نو خیز ہم سن لڑکیوں کا ذکر بھی ساتھ ساتھ کیا گیاہے ( سورہ نباء ۔آیت ۳۳)۔مفسرین کہتے ہیں کہ ذکر شدہ ان تمام خواتین سے اللہ تعالیٰ کی مراد یہی دنیاوی پاک صفت بیویاں ہیں ۔
دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ خواتین اگروہاں اپنے جنتی شوہروں کے ساتھ عیش کر رہی ہوں گی تو ان کی مزید دلجوئی کی خاطراللہ تعالیٰ ان کے مردوں کو بھی ایک نئے جوان ِرعنا کی شکل دے دے گا۔حدیث میں دیا ہوا ہے کہ جنتی شوہر بغیر داڑھی کے، اور جوان ہوں گے (ترمذی)۔معلوم رہنا چاہئے کہ مردو خواتین کی یہ رعنائی وکشش، شباب و توانائی کم ہونے کی بجائے روز بروزفزوں سے فزوں تر ہوں گے کیونکہ جنت کا خوشگوار ماحول، غم و مصائب کی عدم موجودگی، اور جنت کی مشک بار ہوائیں وغیرہ ان دونوں کے حسن و شباب کو نکھار پر نکھار دے رہی ہوں گی۔ ترمذی شریف کی ایک معروف حدیث میں ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ جنت میں ایک جمعہ بازار ہوگا جس کی سیر کر کے جنتی مرد شاداں و فرحاں ،ما لامال اپنے محلات کی طرف واپس لوٹیں گے۔ مرحبا اور خوش آمدید کہتے ہوئے ان کی بیویاں حیرانی سے ان سے کہیں گی کہ تمہارے اندر تو وہاں جاکر مزید حسن و نکھا رپیدا ہوگیا ہے!۔اور جواب میں ان کے شوہر حضرات بھی ہنستے مسکراتے ہوئے کہیں گے کہ ’ہاںتمہارے اندر کی جوانی و رعنائی بھی تو ہمیں اس وقت بہت بڑھتی چڑھتی ہوئی سی محسوس ہورہی ہے‘۔ (مفہوم)۔
تو اے دنیا کی نیک ،صالح،اور عفت مآب خواتین!۔نہ غمزدہ ہو ں اور نہ گھبرائیں کہ فرماں روائے کائنات کی جانب سے وہاں آپ کے ساتھ ایک بالکل امتیازی و شاہانہ سلوک کیا جائے گا ۔یاد رکھئے کہ وہاں: آپ کے لئے مزید کو ئی باورچی خانہ نہیں ہوگا ،اور آپ کے درجات حورانِ جنت سے بھی ارفع و اعلیٰ قرار پائیںگے!۔
پس اے خواتین و حضرات!۔ دوڑیں اپنے رب کی اس جنت کی طرف جس کی نعمتوں کے بارے میں نہ کبھی کسی آنکھ نے دیکھا ، نہ کبھی کسی کان نے سنا،اور نہ کسی ذہن نے تصور کیا!۔اور جو تیا ر ہی کی گئی ہے مومنین و متقین کے لئے ۔وہ جو اللہ کے خوف سے ہمہ وقت لرزاں و ترساں ر ہتے ہیں!
رضی الدین سید۔کراچی
۲۶۴۶۱۰۹۔۰۳۳۱